(ایجنسیز)
سعودی عرب کی وزارت اسلامی امور، اوقاف اور دعوت و ارشاد انتہا پسند خیالات کے حامل امام بھرتی نہیں کرے گی۔
وزیر اسلامی امور کے مشیر شیخ طلال احمد العقیل نے روزنامہ "الاقتصادیہ" کو بتایا کہ امام حضرات کا تقرر باقاعدہ امتحان اور انٹرویوز کے بعد کیا جاتا ہے۔ اس عمل کی نگرانی وزارت کی پانچ رکنی کمیٹی کرتی ہے۔
شیخ طلال احمد العقیل کے بقول وزارت اسلامی امور اس امر کو یقینی بنا رہی ہے کہ انتہا پسند خیالات کے حامل کسی بھی شخص کو مسجد کے منبر و محراب تک رسائی حاصل نہ ہو سکے۔
تمام مساجد کے آئمہ کی نگرانی کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو اس بات کو یقینی بنائے گی کہ منبر و محراب کے یہ امین انتہا پسند خیالات کی ترویج کی طرف راغب نہ ہو سکیں۔ انتہا پسند خیالات کی ترویج کے الزام کی صورت میں مشتبہ امام کمیٹی کے سامنے پیش ہوں گے جو اس سے جرح کرے گی۔
کمیٹی امام کو سخت گیر موقف ترک کرنے پر آمادہ کر کے انہیں راہ راست پر لانے کی کوشش کرے گی۔
انہوں نے کہا بتایا کہ ہمارے تجربے میں یہ بات آئی ہے کہ متعدد آئمہ نے کمیٹی کے ساتھ نشتوں کے بعد اپنے انتہا پسند خیالات ترک کر دیے ہیں۔ شیخ طلال احمد العقیل نے مزید بتایا کہ ملک کے اٹھاونے فی صد آئمہ وزارت اسلامی امور کے قواعد و ضوابط کی پیروی کرتے ہیں۔
یاد رہے سعودی عرب میں امام مسجد بننے کے خواہش مند فرد کے پاس شریعہ کے مضمون میں ڈگری ہونا لازمی ہے۔ نیز پیش امام کے لیے ضروری ہے کہ حافظ قرآن ہو۔ فقہ اور نماز کے مسائل پر عبور رکھتے ہوں۔
وزارت امور اسلامیہ کے آئندہ منصوبوں کے طور پر پیش امام پر لازم قرار دیا جائے گا کہ وہ اپنے خطبات اور گفتگو میں معاشرتی اصلاح پر توجہ دیں۔ آئمہ مساجد کو ہدایت کی جائے گی کہ وہ نمازیوں کو شدت پسند خیالات ترک کرتے ہوئے اعتدال پسند افکار اپنانے کا درس دیں۔